Mery masehiah


☆میرے مسیحا☆                           
میرے مسیحا سے جاکے کہ دو
کہ دم بہ لب ہے قرارِ ہستی
کہ جاں‌گسل انتظار تیرا
کہو کہ مہمان رہ گیا ہے
بس ایک پل کا بیمار تیرا

میرے مسیحا
تیرے سفر میں ہوئی جو روشن
وہ صبحیں راتوں‌ میں‌ ڈھل گئیں‌ ہیں‌
کہ تیرے خوابوں‌کی حدتوں‌ سے
کسی کی آنکھیں‌ ہی جل گئی ہیں‌
میرے مسیحا سے جاکے کہ دو
کہ درد اتنا سوا ہوا ہے
یہ نبض جیسے تھمی ہوئی ہے
یہ وقت جیسے رکا ہوا ہے

میرے مسیحا
سہارے جس کے کٹی ہے ہر شب
وہ آس سینے میں‌ گھٹ رہی ہے
میرے مسیحا ! خبر بھی لو اب!
متاعِ جاں ہے کہ لٹ رہی ہے!
مرے مسیحا !!

Comments

Popular posts from this blog

ہم نا سمجھے تیری نظروں کا تقاضا کیا ہے کبھی جلوہ کبھی پردہ----- یہ تماشا کیا ہے

ھم بتوں کو جو پیار کرتے ھیں نقلِ پروردگار کرتے ھیں

زیادہ پاس مت آنا !