ھم بتوں کو جو پیار کرتے ھیں نقلِ پروردگار کرتے ھیں

ھم بتوں کو جو پیار کرتے ھیں 
نقلِ پروردگار کرتے ھیں 
اتنی قسمیں نہ کھاؤ گھبرا کر 
جاؤ ھم اعتبار کرتے ھیں 
کیا محبت بھی کوئی پیشہ ہے 
لوگ کیوں اتنے پیار کرتے ہیں
اب بھی آجاؤ کچھ نہیں بگڑا
اب بھی ھم انتظار کرتے ہیں
دشمنی غیر تو نہیں کرتے 
یہ شرافت تو یار کرتے ہیں 
تو خفا ھو ،، یا خوش ھم تو 
واقعی تجھ سے پیار کرتے ہیں 
خوبیوں کو بھی قدردان عدم 
خامیوں میں شمار کرتے ہیں
(عبدالحمید عدم)

Comments

Post a Comment

Popular posts from this blog

ہم نا سمجھے تیری نظروں کا تقاضا کیا ہے کبھی جلوہ کبھی پردہ----- یہ تماشا کیا ہے

زیادہ پاس مت آنا !