ہم نا سمجھے تیری نظروں کا تقاضا کیا ہے کبھی جلوہ کبھی پردہ----- یہ تماشا کیا ہے مجھہ کو مدہوش سا کر رکھا ہے تیری آنکھوں نے ورنہ ساقی تیرے----- مے خانے میں رکھا کیا ہے دیکھ لے لیلی تیرے مجنوں کا کلیجہ کیا ہے خاک میں مل کے بھی کہتا ہے بگڑا کیا ہے یہ صراحی سا بدن لے کر میرے سامنے نا آ میں شرابی ہوں---- شرابی کا بھروسہ کیا ہے اپنے ہونٹوں کو میرے ہونٹوں سے چھونے نا دے ایک دو گھونٹ سے------- بوتل کا بگڑتا کیا ہے ،...!!!
ھم بتوں کو جو پیار کرتے ھیں نقلِ پروردگار کرتے ھیں اتنی قسمیں نہ کھاؤ گھبرا کر جاؤ ھم اعتبار کرتے ھیں کیا محبت بھی کوئی پیشہ ہے لوگ کیوں اتنے پیار کرتے ہیں اب بھی آجاؤ کچھ نہیں بگڑا اب بھی ھم انتظار کرتے ہیں دشمنی غیر تو نہیں کرتے یہ شرافت تو یار کرتے ہیں تو خفا ھو ،، یا خوش ھم تو واقعی تجھ سے پیار کرتے ہیں خوبیوں کو بھی قدردان عدم خامیوں میں شمار کرتے ہیں (عبدالحمید عدم)
زیادہ پاس مت آنا !!! زیادہ پاس مت آنا مَیں وہ تہہ خانہ ھُوں جس میں شکستہ خواھشوں کے ان گنت آسیب بستے ھیں جو آدھی شب تو روتے ھیں، پھر آدھی رات ھنستے ھیں مری تاریکیوں میں گُمشدہ صدیوں کے گرد آلُود، ناآسُودہ خوابوں کے کئی عفریت بستے ھیں مری خوشیوں پہ روتے ھیں، مرے اشکوں پہ ھنستے ھیں مرے ویران دل میں رینگتی ھیں مکڑیاں غم کی تمناؤں کے کالے ناگ شب بھر سرسراتے ھیں گناھوں کے جَنے بچُھو دُموں پر اپنے اپنے ڈنک لادے اپنے اپنے زھر کے شعلوں میں جلتے ھیں یہ بچھو دُکھ نگلتے اور پچھتاوے اُگلتے ھیں ! زیادہ پاس مت آنا ! مَیں وہ تہہ خانہ ھوں جس میں کوئی روزن، کوئی کھڑکی نہیں باقی فقط قبریں ھی قبریں ھیں ! کہیں ایسا نہ ھو تُم بھی انہی قبروں میں کھو جاؤ انہی میں دفن ھو جاؤ گُلابی ھو، کہیں ایسا نہ ھو تُم زرد ھو جاؤ محبت کی حرارت کھو کے بالکل سرد ھو جاؤ سراپا درد ھو جاؤ سو میرے سادہ و معصُوم ! مُجھ کو راس مت آنا زیادہ پاس مت آنا ! زیادہ پاس مت آنا !
Comments
Post a Comment