خوش بیانی مِری فطرت میں ہے شامِل ' عاصِمؔ ! شاعری سے مِری وابستگی کیوں ہے؟ یوں ہے . ( لیاقت علی عاصِمؔ )

یہ جو وَحشت میں غزالوں کو سُکوں ہے ، یُوں ہے
دشت سے بڑھ کے مِرا حال زُبوں پے ' یوں ہے
.
دیکھتے ہی اُسے ہم دل سے گئے' جاں سے گئے
عشق آغاز میں انجامِ جُنوں ہے ۔۔۔۔۔۔۔ یوں ہے
.
تیری تصویر بنانے سے کہاں بنتی ہے
یہ کوئی " معجزہؑ کُن فَیَکُوں " ہے ' یوں ہے.
.
ورنہ مَیں اَور تِرے دستِ حنائی سے فرار
مِری آنکھوں میں ابھی منظرِ خُوں ہے' یوں ہے.
.
یہ جو ہم حال میں اپنے نہیں رہتے اکثر
ہم پہ افسانہؑ فردا کا فُسوں ہے ' یوں ہے
.
مَیں تو اُٹھ آیا مِرے شعر پہ جب بات چلی
نکتہ چینوں میں یہی شور تھا''یوں ہے ' یوں ہے''
.
خوش بیانی مِری فطرت میں ہے شامِل ' عاصِمؔ !
شاعری سے مِری وابستگی کیوں ہے؟ یوں ہے
.
( لیاقت علی عاصِمؔ )

Comments

Popular posts from this blog

ہم نا سمجھے تیری نظروں کا تقاضا کیا ہے کبھی جلوہ کبھی پردہ----- یہ تماشا کیا ہے

ھم بتوں کو جو پیار کرتے ھیں نقلِ پروردگار کرتے ھیں

زیادہ پاس مت آنا !