کچھ تیرا ذکرٍ خاص ہو جائے آج طبیعت اٌداس ہو جائے

کچھ  تیرا  ذکرٍ خاص ہو جائے 
آج  طبیعت  اٌداس   ہو  جائے

وہ تیرے حسنٍ نازنیناں  پہ 
دٍلکشی اٍک  لباس  ہو  جائے

ہائے  وہ  سٌرمگیں اکھیاں 
گہرے بادل کی پیاس ہو جائے

وہ تیری مخملی سی آہٹ  پہ
دل   زرا  اور  پاس  ہو  جائے 

ترک   کردوں  وحشتیں  اپنی
تٌو اگر  محفل  شناس  ہو  جائے

Comments

Popular posts from this blog

ہم نا سمجھے تیری نظروں کا تقاضا کیا ہے کبھی جلوہ کبھی پردہ----- یہ تماشا کیا ہے

ھم بتوں کو جو پیار کرتے ھیں نقلِ پروردگار کرتے ھیں

زیادہ پاس مت آنا !