فطرت کو خرد کے روبرو



فطرت کو خرد کے روبرو

تسخیر مقام رنگ و بو کر




تو اپنی خودی کو کھو چکا ہے

کھوئی ہوئی شے کی جستجو کر




تاروں کی فضا ہے بیکرانہ

تو بھی یہ مقام آرزو کر




عریاں ہیں ترے چمن کی حوریں

چاک گل و لالہ کو رفو کر




بے ذوق نہیں اگرچہ فطرت

جو اس سے نہ ہو سکا وہ تو کر

By Allama Muhammad Iqbal

Comments

Popular posts from this blog

ہم نا سمجھے تیری نظروں کا تقاضا کیا ہے کبھی جلوہ کبھی پردہ----- یہ تماشا کیا ہے

ھم بتوں کو جو پیار کرتے ھیں نقلِ پروردگار کرتے ھیں

زیادہ پاس مت آنا !