By Mohsin Naqvi
میں چپ رہا کہ زہر یہی مجھ کو راس تھا
وہ سنگ لفظ پھینک کے کتنا اداس تھا
اکثر مری قبا پہ ہنسی آ گئی جسے
کل مل گیا تو وہ بھی دریدہ لباس تھا
میں ڈھونڈھتا تھا دور خلاؤں میں ایک جسم
چہروں کا اک ہجوم مرے آس پاس تھا
تم خوش تھے پتھروں کو خدا جان کے مگر
مجھ کو یقین ہے وہ تمہارا قیاس تھا
بخشا ہے جس نے روح کو زخموں کا پیرہن
محسنؔ وہ شخص کتنا طبیعت شناس تھا
وہ سنگ لفظ پھینک کے کتنا اداس تھا
اکثر مری قبا پہ ہنسی آ گئی جسے
کل مل گیا تو وہ بھی دریدہ لباس تھا
میں ڈھونڈھتا تھا دور خلاؤں میں ایک جسم
چہروں کا اک ہجوم مرے آس پاس تھا
تم خوش تھے پتھروں کو خدا جان کے مگر
مجھ کو یقین ہے وہ تمہارا قیاس تھا
بخشا ہے جس نے روح کو زخموں کا پیرہن
محسنؔ وہ شخص کتنا طبیعت شناس تھا
By Mohsin Naqvi
Comments
Post a Comment