نے مُہرہ باقی، نے مُہرہ بازی
نے مُہرہ باقی، نے مُہرہ بازیجیتا ہے رومیؔ، ہارا ہے رازیؔشاہی نہیں ہے بے شیشہ بازیروشن ہے جامِ جمشید اب تکدل ہے مسلماں میرا نہ تیرامیں جانتا ہوں انجام اُس کاتُو بھی نمازی، میں بھی نمازی!جس معرکے میں مُلّا ہوں غازیکارِ خلیلاں خارا گدازیتُرکی بھی شیریں، تازی بھی شیریںحرفِ محبت تُرکی نہ تازیباقی ہے جو کچھ، سب خاک بازیآزر کا پیشہ خارا تراشیتُو زندگی ہے، پائندگی ہے
By Allama Muhammad Iqbal
Comments
Post a Comment