جز گماں اور تھا ہی کیا میرا



جز گماں اور تھا ہی کیا میرا

فقط اک میرا نام تھا میرا




نکہت پیرہن سے اس گل کی

سلسلہ بے صبا رہا میرا




مجھ کو خواہش ہی ڈھونڈنے کی نہ تھی

مجھ میں کھویا رہا خدا میرا




تھوک دے خون جان لے وہ اگر

عالم ترک مدعا میرا




جب تجھے میری چاہ تھی جاناں

بس وہی وقت تھا کڑا میرا




کوئی مجھ تک پہنچ نہیں پاتا

اتنا آسان ہے پتا میرا




آ چکا پیش وہ مروت سے

اب چلوں کام ہو چکا میرا




آج میں خود سے ہو گیا مایوس

آج اک یار مر گیا میرا




By John Aliya

Comments

Popular posts from this blog

ہم نا سمجھے تیری نظروں کا تقاضا کیا ہے کبھی جلوہ کبھی پردہ----- یہ تماشا کیا ہے

ھم بتوں کو جو پیار کرتے ھیں نقلِ پروردگار کرتے ھیں

زیادہ پاس مت آنا !