Mid night of December

!!!!!! مڈ نائٹ آف دسمبر !!!!!!
سدا عشّاق کی بستی میں ہے
شدّاد دسمبر
کبھی اُحد کبھی کوفہ کبھی بغداد
دسمبر
یہ خون_دل جلانے میں کئی کشتوں کا
ماہر ہے
وراثت میں چنگیزی ہے کئی پشتوں کا
ماہر ہے
خواہش غصب کرتا ہے دلوں میں
دہشت گردی سے
مزہ لیتا ہے لوگوں کا عجب اک وحشت
گردی سے
کبھی یخ بستہ سردی سے کبھی پنہاں
آزردی سے
بصورت دیوداسی سے کبھی گہری
اداسی سے
کبھی تلخی کی کرمر سے کبھی پتوں
کی چرمر سے
کبھی بستر کے تانے سے کبھی آنے
بہانے سے
زہر کی بانٹ کا حاتم بہت مخمور ہے
شائد
رحم کی چھوٹی بستی سے یہ کوسوں
دور ہے شائد
ازل سے ظلم ڈھانے پر یہی معمور
ہے شائد
کہ خون_دل کی بھٹی کا کوئی مزدور
ہے شائد
غرض اس کی حکومت میں صلیبی
جنگیں ہوتی ہیں
وہیں پہ آ پہنچتا ہے جہاں امنگیں
ہوتی ہیں
ستانے کے سبھی موقعے اسے ہم
زاد ہوتے ہیں
کئی نسخے اسے ہر سال زبانی یاد
ہوتے ہیں
اسے تمیز ہی کیا ہے جوانوں میں
بیماروں میں
ہزاروں ضربیں مخفی ہیں دسمبر کے
اوزاروں میں
سرایَت اس پہ پھبتی ہے اثر کی کیا
حقیقت ہے
سمے کو روک لیتا ہے بشر کی کیا
حقیقت ہے
یہ مجرم ڈھونڈ سکتا ہے عدد میں یا
شماروں میں
کہ لمحے باندھ سکتا ہے یہ جزبوں
کی قطاروں میں
ہے کوئی شک اگر تم کو کہ یہ تمہید
جھوٹی ہے
جو میں نے خون سے کی ہے اگر
کشید جھوٹی ہے
تو تھوڑی دیر اے لوگو !  ذرا سا صبر
ہو جائے
کہ بارہ پر ہر اک سوئی جہاں پہ زبر
ہو جائے
تب اک لمحہ چرا کے وقت پہ بس صرف
کر لینا
میرے سارے خلاصے کو فقط اک حرف
کر لینا
اسی لمحے ملے گی چار سو جاوید
گواہی
گھڑی پہ سب کی نظروں کو میرے
نسخے سے آگاہی ...  !!!
                            (رزبؔ تبریز)

Comments

Popular posts from this blog

ہم نا سمجھے تیری نظروں کا تقاضا کیا ہے کبھی جلوہ کبھی پردہ----- یہ تماشا کیا ہے

ھم بتوں کو جو پیار کرتے ھیں نقلِ پروردگار کرتے ھیں

زیادہ پاس مت آنا !