شاعرہ ___ ادا جعفری
آخری ٹِیس، آزمانے کو...
جی تو چاہا تھا، مسکرانے کو___
یاد اتنی بھی، سخت جاں تو نہیں...
اِک گھروندہ رہا ہے، ڈھانے کو___
سَنگ ریزوں میں، ڈھَل گئے آنسو...
لوگ ہنستے رہے، دِکھانے کو___
زخمِ نغمہ بھی، لَو تو دیتا ہے...
اِک دنیا رِہ گئی، جلانے کو___
جَلانے والے تو، جَل بُجھے آخِر...
کون دیتا خبر، زمانے کو___
کِتنے مجبور، ہو گئے ہونگے...
آخری بات مُنہ پہ، لانے کو___
کُھل کے ہنسنا تو، سب کو آتا ہے...
لوگ ترستے رہے، اِک بہانے کو___
ریزہ ریزہ، بکھر گیا اِنسان...
دِل کی ویرانیاں، جتانے کو___
حسرتوں کی، پناہ گاہوں میں...
کیا ٹھِکانے ہیں، سَر چُھپانے کو___
ہاتھ کانٹوں سے، کر لیئے زخمی...
پھول بالوں میں اِک، سجانے کو___
آس کی بات ہو، کہ سانس ، ادا...
یہ کھِلونے ہیں، ٹوٹ جانے کو_____!!!
شاعرہ ___ ادا جعفری
Comments
Post a Comment