Posts

Showing posts from November, 2017

Mery masehiah

Image
☆میرے مسیحا☆                            میرے مسیحا سے جاکے کہ دو کہ دم بہ لب ہے قرارِ ہستی کہ جاں‌گسل انتظار تیرا کہو کہ مہمان رہ گیا ہے بس ایک پل کا بیمار تیرا میرے مسیحا تیرے سفر میں ہوئی جو روشن وہ صبحیں راتوں‌ میں‌ ڈھل گئیں‌ ہیں‌ کہ تیرے خوابوں‌کی حدتوں‌ سے کسی کی آنکھیں‌ ہی جل گئی ہیں‌ میرے مسیحا سے جاکے کہ دو کہ درد اتنا سوا ہوا ہے یہ نبض جیسے تھمی ہوئی ہے یہ وقت جیسے رکا ہوا ہے میرے مسیحا سہارے جس کے کٹی ہے ہر شب وہ آس سینے میں‌ گھٹ رہی ہے میرے مسیحا ! خبر بھی لو اب! متاعِ جاں ہے کہ لٹ رہی ہے! مرے مسیحا !!

Sad Urdu Nazam

Image
وقت کے شکنجوں نے خواہشوں کے پھولوں کو نوچ نوچ توڑا ہے کیا یہ ظلم تھوڑا ہے ؟ درد کے جزیروں نے آرزو کے جیون کو مقبروں میں ڈالا ہے ظلمتوں کے ڈیرے ہیں لوگ سب لٹیرے ہیں سکون روٹھ بیٹھا ہے ذات ریزہ ریزہ ہے تار تار دامن ہے درد درد جیون ہے شبنمی سی پلکیں ہیں قرب ہے نہ دوری ہے زندگی ادھوری ہے اب سمجھ آیا کہ موت کیوں ضروری ہے

Mohsin naqvi the legend

دل کی لغزش ہے نہ خطا ہے کوئی بس یونہی روٹھہ گیا ہے کوئی میں نے رک رک کے تجھے یاد کیا دل میں جب درد اٹھا ہے کوئی یا ہوا خاک اڑاتی ہو گی یا مجھے ڈھونڈ رہا ہے کوئی موت آتی ہے نہ تو آتا ہے یہ بھی جینے کی سزا ہے کوئی اب وہ ملتا ہے تو یوں لگتا ہے سلسلہ ٹوٹ گیا ہے کوئی سرخ ہے شہر کی شب کا چہرہ پھر کہیں قتل ہوا ہے کوئی اے بچھڑ کر نہ پلٹنے والے تیرے رستے میں کھڑا ہے کوئی شل ہوۓ ہاتھہ تو سوچا ہم نے لوگ کہتے تھے خدا ہے کوئی رقص کرتے ہیں صبا کے جھونکے شاخ پر پھول کھلا ہے کوئی اے صبا یاد دلانا اس کو اب اسے بھول چکا ہے کوئی پھر میرے پھول کتابیں میری راہ میں چھوڑ گیا ہے کوئی ایک آوارہ پرندہ محسن وسعت عرض و سما ہے کوئی محسن نقوی

December

دسمبر چل پڑا گهر سے سنا ہے پہنچنے کو ہے مگر اس بار کچهہ یوں ہے کہ میں ملنا نہیں چاہتا ستمگر سے میرا مطلب--- دسمبر سے کبهی آزردہ کرتا تها مجهے جاتا دسمبر بهی مگر اب کے برس ہمدم بہت ہی خوف آتا ہے مجهے آتے دسمبر سے دسمبر جو کبهی مجهکو بہت محبوب لگتا تها وہی سفاک لگتا ہے بہت بیباک لگتا ہے ہاں اس سنگدل مہینے سے  مجهے اب کے نہیں ملنا قسم اسکی... نہیں ملنا مگر سنتا ہوں یہ بهی میں کہ اس ظالم مہینے کو کوئی بهی روک نہ پایا نہ آنے سے، نہ جانے سے صدائیں یہ نہیں سنتا وفائیں یہ نہیں کرتا یہ کرتا ہے فقط اتنا سزائیں سونپ جاتا ہے....

Saraiki Shaiery

کہیں دی خاطر نہ جاگ جند جیوی . کون ڈیندے حساب نیندریں دا؟؟؟

شہید محسن نقوی

تیرا لباسِ شریعت وِلا کے دھاگے سے اگر سِلا ہی نہیں ھے تو پھر صلہ بھی نہیں عجیب مرض ھے بُغضِ علی ولی،ع، جس میں... کوئی دوا بھی نہیں ھے کوئی شفا بھی نہیں اندھیری قبر میں یہ سوچنا کہ اجرِ نبی ،ص، وہاں دیا جو نہیں تھا یہاں دِیا بھی نہیں بغیر عشقِ علی تُو نے اِس زمانے میں طویل عُمر گُزاری ھے اور جیا بھی نہیں علی ولی ،ع، کے عدوُ اور کیا سزا ہو تیری نماز پڑھ بھی رہا ھے ہوئی ادا بھی نہیں شہید محسن نقوی

Jaun Elia

Image
"شاید" میں شاید تم کو یکسر بھولنے والا ہوں شاید' جانِ جاں شاید کہ اب تم مجھ کو پہلے سے زیادہ یاد آتی ہو ہے دل غمگیں' بہت غمگیں کہ اب تم یاد دل وارانہ آتی ہو۔ شمیمِ دُور ماندہ ہو بہت رنجیدہ ہو مجھ سے مگر پھر بھی مشامِ جاں میں میرے آشتی مندانہ آتی ہو جدائ میں بلا کا التفاتِ محرمانہ ہے قیامت کی خبرگیری ہے بے حد ناز برداری کا عالم ہے تمہارے رنگ مجھ میں اور گہرے ہوتے جاتے ہیں میں ڈرتا ہوں مرے احساس کے اس خواب کا انجام کیا ہوگا!  یہ میرے اندرونِ ذات کے تاراج گر' جذبوں کے بیری وقت کی سازش نہ ہو کوئ تمہارے اس طرح ہر لمحہ یاد آنے سے دل سہما ہوا سا ہے تو پھر تم کم ہی یاد آؤ متاعِ دل' متاعِ جاں تو پھر تم کم ہی یاد آؤ بہت کچھ بہہ گیا ہے سیلِ ماہ و سال میں اب تک سبھی کچھ تو نہ بہہ جاۓ کہ میرے پاس رہ بھی کیا گیا ہے کچھ تو رہ جاۓ۔۔۔!  (جؤن ایلیاء)

APNA DARD SALAMAT RAKHNA

Image

Asghar Gurmani Pyar

Image

Jameel Noori Nastaleeq RegularUrdu

Font release note

Huawei mobile card drivers free download

Huawei Modems Drivers Download This page contains the list of download links for Huawei Modems. To download the proper driver you should find the your device name and click the download link. If you could not find the exact driver for your hardware device or you aren't sure which driver is right one, we have a program that will detect your hardware specifications and identify the correct driver for your needs. Please click  to download. Huawei mobile card drivers free download

Usay kehna!!!! Qasam lay lo

اسے کہنا !!! قسم لے لو  تمہارے بعد جو ہم نے  کسی کا خواب دیکھا ہو  کسی کو ہم نے چاہا ہو  کسی کو ہم نے سوچا ہو  کسی کی آر زو کی ہو  کسی کی جستجو کی ہو  کسی کی راہ دیکھی ہو  اسے کہنا !!! قسم لے لو  کسی کا قرب مانگا ہو  کسی کو ساتھ رکھا ہو  کسی کی آس رکھی ہو  کوئی امید باندھی ہو  کوئی دل میں اترا ہو  کوئی تم سے پیارا ہو  اسے کہنا !!! قسم لے لو ❤

Mirza Asadullah Khan Ghalib: Deewan-e-Ghalib

Image
Deewan-e-Ghalib is the awesome book written by Mirza Asadullah Khan Ghalib (shotly Mirza Ghalib).To read this book you have to click at the download button given below.                                       Click Here To Download

Bhadur Shah Zafar

Image
Bhadur Shah Zafar was the last mughal emperor who ruled India. He was an emperor and also a poet. He learn poetry from various poets like Ghalib and Zauq and other. He wrote many Ghazals. I am giving you the Ghazals of Bhadur Shah Zafar. To download click at download button given below.                                       Click Here To Download

Mussadas-e-hali

Image
You should have heared about Mussadas-e-hali and never read it. So let read it today. To download this click download button given below.                                                                      Click Here To Download

Kalam-e-Mir Taqi Mir

Image
Mir Taqi Mir was an awesome poet.He wrote many Ghazals and poems but he was famous for his Ghazals. Mir Taqi Mir was a Great poet mainly his ghazals were based on his sad life. Here is one of the ghazals of Mir Taqi Mir   "Kalam-e-Mir Taqi Mir" . To download this click at the download button to download.                                        Click Here To Download

Urdu poetry

ھیں وعدہ خلافی کے علاوہ بھی ستم اور ،،،، گر تم نہ خفا هو تو بتا دیں تمھیں اور ؟؟؟ ۔ وہ پوچھتے ھیں دیکھئیے یہ طرفہ ستم اور ،،، کس کس نے ستایا ھے تجھے ایک تو ھم اور ؟؟؟؟ ۔ قاصد یہ ج...

پورا دکھ اور آدھا چاند

پورا دکھ اور آدھا چاند  ہجر کی شب اور ایسا چاند دن میں وحشت بہل گئی  رات ہوئی اور نکلا چاند کس مقتل سے گزرا ہوگا  اتنا سہما سہما چاند یادوں کی آباد گلی میں  گھوم رہا ہے تنہا چاند میری کروٹ پر جاگ اٹھے  نیند کا کتنا کچا چاند میرے منہ کو کس حیرت سے  دیکھ رہا ہے بھولا چاند اتنے گھنے بادل کے پیچھے  کتنا تنہا ہوگا چاند آنسو روکے نور نہائے  دل دریا تن صحرا چاند اتنے روشن چہرے پر بھی  سورج کا ہے سایا چاند جب پانی میں چہرہ دیکھا  تو نے کس کو سوچا چاند برگد کی اک شاخ ہٹا کر  جانے کس کو جھانکا چاند بادل کے ریشم جھولے میں  بھور سمے تک سویا چاند رات کے شانے پر سر رکھے  دیکھ رہا ہے سپنا چاند سوکھے پتوں کے جھرمٹ پر  شبنم تھی یا ننھا چاند ہاتھ ہلا کر رخصت ہوگا  اس کی صورت ہجر کا چاند صحرا صحرا بھٹک رہا ہے  اپنے عشق میں سچا چاند رات کے شاید ایک بجے ہیں  سوتا ہوگا میرا چاند 

wasi shah

ﭼﻠﻮ ﺍﭼﮭﺎ ﮐﯿﺎ ﺗﻢ ﻧﮯ ﻣﺤﺒﺖ ﺗﺮﮎ ﮐﺮ ﮈﺍﻟﯽ ﻣﺤﺒﺖ ﻭﯾﺴﮯ ﺑﮭﯽ ﺍﺗﻨﺎ ﺑﮍﺍ ﺭﺷﺘﮧ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮﺗﺎ ﺟﺴﮯ ﮨﺮ ﺣﺎﻝ ﻣﯿﮟ ﺭﮐﮭﻨﺎ ﺿﺮﻭﺭﯼ ﮨﻮ ﻣﺤﺒﺖ ﺍﻭﺭ ﻣﺠﺒﻮﺭﯼ ﻣﯿﮟ ﺗﮭﻮﮌﺍ ﻓﺮﻕ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯ ﺧﻮﺷﯽ ﮨﮯ ﺗﻢ ﻧﮯ ﺍﺱ ﺭﺷﺘﮯ ﮐﻮ ﻣﺠﺒﻮﺭﯼ ﻧﮩﯿﮟ ﺳﻤﺠﮭﺎ ﭼﻠﻮ ﺍﭼﮭﺎ ﮐﯿﺎ ﺗﻢ ﻧﮯ ﺭﯾﺎ ﮐﺎﺭﯼ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﯽ ﮨﮯ ﺍﺩﺍﮐﺎﺭﯼ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﯽ ﮨﮯ ﮐﻮﺋﯽ ﭘﺮﺩﮦ ﻧﮩﯿﮟ ﺭﮐﮭﺎ ﮐﻮﺋﯽ ﺩﮬﻮﮐﮧ ﻧﮩﯿﮟ ﺭﮐﮭﺎ ﻣﺤﺒﺖ ﺟﮭﻮﭦ ﮐﺎ ﻣﻠﺒﻮﺱ ﭘﮩﻨﮯ ﺧﻮﺑﺼﻮﺭﺕ ﺗﮭﯽ ﮔﺮﯾﺒﺎﮞ ﭼﺎﮎ ﮨﻮﻧﮯ ﮐﺎ ﯾﮧ ﺩﮐﮫ ﺍﭘﻨﯽ ﺟﮕﮧ ﻟﯿﮑﻦ ﺧﻮﺷﯽ ﮨﮯ ﺟﮭﻮﭦ ﮐﯽ ﺩﻧﯿﺎ ﻣﯿﮟ ﮐﭽﮫ ﺳﭽﺎ ﮐﯿﺎ ﺗﻢ ﻧﮯ ﺑﮩﺖ ﺍﭼﮭﺎ ﮐﯿﺎ ﺗﻢ ﻧﮯ

2 line

ﺗﯿﺮﯼ ﺁﻧﮑﮭﻮﮞ ﭘﮧ ﺷﻌﺮ ﻟِﮑﮭﻨﮯ ﮐﻮ ﮐِﺘﻨﯽ ﻏﺰﻟﻮﮞ ﮐﯽ ﺟﺎﻥ ﻟﯽ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ

2 Line Poetry

Image

2 lines Urdu poetry

کچھ حادثوں سے گر گئے,,,,, محسن زمین پر ھم رشک آسماں تھے,,,,,,, ابھی کل کی بات ھے___!!!!

2 lines poetry

‏یہ الگ بات ہے ظاہر نہ ہو سکا تجھ پر کتنا محسوس کیا میں نے  تجھے تیرے  بعد

2 lines

کرب زندگی اب بس کر جا درد حد سے گزر گیا کب کا

زیادہ پاس مت آنا !

زیادہ پاس مت آنا !!! زیادہ پاس مت آنا مَیں وہ تہہ خانہ ھُوں جس میں شکستہ خواھشوں کے ان گنت آسیب بستے ھیں جو آدھی شب تو روتے ھیں، پھر آدھی رات ھنستے ھیں مری تاریکیوں میں گُمشدہ صدیوں کے گرد آلُود، ناآسُودہ خوابوں کے کئی عفریت بستے ھیں مری خوشیوں پہ روتے ھیں، مرے اشکوں پہ ھنستے ھیں مرے ویران دل میں رینگتی ھیں مکڑیاں غم کی تمناؤں کے کالے ناگ شب بھر سرسراتے ھیں گناھوں کے جَنے بچُھو دُموں پر اپنے اپنے ڈنک لادے اپنے اپنے زھر کے شعلوں میں جلتے ھیں یہ بچھو دُکھ نگلتے اور پچھتاوے اُگلتے ھیں ! زیادہ پاس مت آنا ! مَیں وہ تہہ خانہ ھوں جس میں کوئی روزن، کوئی کھڑکی نہیں باقی فقط قبریں ھی قبریں ھیں ! کہیں ایسا نہ ھو تُم بھی انہی قبروں میں کھو جاؤ انہی میں دفن ھو جاؤ گُلابی ھو، کہیں ایسا نہ ھو تُم زرد ھو جاؤ محبت کی حرارت کھو کے بالکل سرد ھو جاؤ سراپا درد ھو جاؤ سو میرے سادہ و معصُوم ! مُجھ کو راس مت آنا زیادہ پاس مت آنا ! زیادہ پاس مت آنا !

tujhe khonay ka hosla nahi...

Image
urdu poetry

نواز شریف اب واپس نھیں آے گا۔ٰعمران خان

Image

nadan hon

نادان ہوں____نا سمجھ ہوں_بیکار ہی سمجھو  دل روتا ہے_ہونٹ ہنستے ہیں_فنکار ہی سمجھو😪😞 م💔

سوچ بنتی ہوئی کاغذ پہ خیالی آنکھیں اس کے کمرے سے چرالیں وہ نرالی آنکھیں

Image
سوچ بنتی ہوئی کاغذ پہ خیالی آنکھیں اس کے کمرے سے چرالیں وہ نرالی آنکھیں گرتی اٹھتی ہوئیں پلکوں سے توقف کرتیں کیا کہوں کتنی مدلل ہیں مثالی آنکھیں یاد کرنا ہو سبق جیسے ضروری کوئ میں نے چہرے پہ یونہی اسکے گڑالی آنکھیں ہم سے دیکھی نہ گئ انکی جو بیباک نظر اوٹ میں ہاتھ کے پھر ہم نے چھپالی آنکھیں روز چھپ چھپ کےانھیں دیکھتی رہتی ہوں میں روز کاغذ پہ بناتی ہوں خیالی آنکھیں میری باتوں پہ یونہی روٹھ کے کہنا اسکا رونا روتی ہیں مگر مچھ کا غزالی آنکھیں ورنہ وہ کھینچ کے لے جاتیں تہہ چشم انھیں کھینچ کر ہم نے ان آنکھوں سے نکالی آنکھیں چائے خانے کی کسی میز پہ اک میں اک تو شام، خاموشی، جھجھک، چائے، متالی، آنکھیں

hudiaba paper mil urdu

1997 میں جب نوازشریف دوسری مرتبہ وزیراعظم بنا تو شریف فیملی کی حدیبیہ پیپرزمل " خسارے " میں چل رہی تھی۔ اس کے کل اثاثہ جات کی ویلیو صرف 9 کروڑ 57 لاکھ جبکہ کل خسارہ 80 کروڑ سے بھی زائد ہوچکا تھا۔ حدیبیہ پیپرز مل کے نام پر پاکستان کے سرکاری بنکوں سے پبلک منی کا کروڑوں کا قرض لیا جاچکا تھا جو کہ خسارے کی وجہ سے ' ڈیفالٹ ' یعنی دیوالیہ ہونے والی کمپنی کی وجہ سے واپس نہیں کیا گیا۔ پھر چند مہینوں بعد اس کمپنی کے کاؤنٹس میں تقریباً ساڑھے 64 کروڑ روپے کی ایک بہت بڑی ٹرانزیکشن نظر آنا شروع ہوئی جسے ' شئیر منی ڈیپازٹ ' کی کیٹیگری میں شو کیا گیا تھا۔ چونکہ حدیبیہ پیپرز مل کو بنایا ہی اسی مقصد سے گیا تھا کہ اس کے ذریعے قرضے لے کر خسارے کی آڑ میں معاف کروا لئے جائیں اور پھر اس کمپنی کے اکاؤنٹس کو استعمال کرتے ہوئے منی لانڈرنگ کے زریعے کالے دھن کو سفید کیا جاسکے، اس لئے نوازشریف نے اپنے تمام فیملی ممبران کو حدیبیہ کا شئیر ہولڈر بنا رکھا تھا جس میں شہبازشریف سے لے کر ان کی والدہ، بھابھیاں اور مریم نواز تک کے نام بینیفشریز میں شامل تھے۔ 1996-97 میں کئی گئی وہ ساڑھے 6...

محسن نقوی

__ *حسین*ؑ  تجھ پر میرا سلام ہو اے دشت بے گیاہ. میری محبتوں کی عقیدت وصول کر. آیا ہوں رفعتوں کی تمنا لیے ہوئے. میرا خلوص میری دعائیں قبول کر. *کربلا* اے اجنبی ٹھہر مجھے اتنی دعا نہ دے. پہلے بھی میری خاک ہے نبیوں سے شرمسار. میری حدوں سے جلد گزر جا با احتیاط. میں کربلا ہوں میری تباہی سے ہوشیار. *حسین*ؑ  تیرے اجاڑ پن کا میرے پاس ہے علاج. تجھ کو خبر نہیں کہ میں عیسیٰ  کا ناز ہوں. میں نے تو بچپنے میں فرشتوں کو پر دیے. اپنا مرض بتا میں بڑا کارساز ہوں. *کربلا*ؑ  میرا یہ مشورہ مسافر پلٹ ہی جا. شاید تجھے خبر نہیں میرے جنون کی. گرمی سے جاں بلب ہیں تیرے قافلے کے لوگ. لیکن میری رگوں میں ضرورت ہے خون کی. *حسین* اے نینوا اداس نہ ہو حوصلہ نہ ہار. لایا ہوں تیرے واسطے پیغام زندگی. میں خود اجڑ کے تجھ کو بساوں گا اس طرح. تیری سحر بنے گی میری شام زندگی. *کربلا* آئے تھے لوگ مجھ کو بسانے کے شوق میں. اک پل میں سب کے صبر کے ساغر چھلک گئے. تو تازہ دم سہی مگر اتنا خیال کر. میری اداسیوں سے پیمبر بھی تھک گئے. *...

فوزی کو اس کے مقام پر اپنی بھی کچھ خبر نہیں کانٹوں پہ کھینچ لے گئے ہمکو سراب ریت کےفوزیہ شیخ

اترے ہیں میرے شہر میں ایسے عذاب ریت کے آنکھیں تمام ریت کی آنکھوں میں خواب ریت کے چلتی  ھے   رات بھر  یہاں  باد ِ غبار ِ  تشنگی ۔ کھلتے ہیں شاخِ  د ل پہ بھی اجڑے گلاب ریت کے لکھے   ہوا  نے ساحلوں کے بے مراد  ورق   پر کتنے سوال  آ ب کے  کتنے   جواب  ریت کے ۔۔ صحرا ئے  زندگی   میں  اب  سایا نہیں  شجر نہیں پیروں میں آبلے  مرے سر  پہ   سحاب   ریت کے کیسے بچاؤں آندھیوں سے اپنے  اس  وجود کو خیمہ  ءِ جان ریت کا  '، اس پہ طناب ریت  کے فوزی  کو اس کے مقام  پر  اپنی بھی کچھ خبر نہیں کانٹوں پہ  کھینچ  لے گئے ہمکو  سراب  ریت  کے فوزیہ شیخ

میں نے دیکھا تھا ، اُن دِنوں میں اُسے۔۔

میں نے دیکھا تھا اُن دِنوں میں اُسے جب وہ کھلتے گلاب جیسا تھا اُس کی پلکوں سے نیند چھنتی تھی اُس کا لہجہ شراب جیسا تھا اُس کی زلفوں سے بھیگتی تھی گھٹا اُس کا رُخ ماھتاب جیسا تھا لوگ پڑھتے تھے خال و خد اُس کے وہ ادب کی کتاب جیسا تھا بولتا تھا ، زبان خوشبو اُس کی لوگ سنتے تھے دھڑکنوں میں اُسے ساری آنکھیں تھیں آئینے اُس کے سارے چہرے میں انتخاب تھا وہ سب سے گھل مل کے اجبنی رھنا ایک دریا نما ، سراب تھا وہ خواب یہ ھے ، کہ وہ حقیقت تھا یہ حقیقت ھے ، کوئی خواب تھا وہ دل کی دھرتی پہ آسماں کی طرح صورت سایہ و سحاب تھا وہ اپنی نیندیں اُسی کی نذر ھوئیں میں نے پایا تھا رتجگوں میں اُسے جب وہ ھنس ھنس کے بات کرتا تھا دل کے خیمے میں رات کرتا تھا رنگ پڑھتے تھے آنچلوں میں اُسے یہ مگر دیر کی کہانی ھے یہ مگر دُور کا فسانہ ھے اُس کے میرے ملاپ میں حائل اب تو صدیوں بھرا زمانہ ھے اب تو یوں ھے حال اپنا بھی دشتِ ھجراں کی شام جیسا ھے کیا خبر اِن دِنوں وہ کیسا ھے ؟ میں نے دیکھا تھا ، اُن دِنوں میں اُسے ۔۔!! میں نے دیکھا تھا ، اُن دِنوں میں اُسے مین نے دیکھا تھا اُن دِنوں میں اُسے میں نے دیکھا تھا ، اُن دِنوں می...

کچھ تیرا ذکرٍ خاص ہو جائے آج طبیعت اٌداس ہو جائے

کچھ  تیرا  ذکرٍ خاص ہو جائے  آج  طبیعت  اٌداس   ہو  جائے وہ تیرے حسنٍ نازنیناں  پہ  دٍلکشی اٍک  لباس  ہو  جائے ہائے  وہ  سٌرمگیں اکھیاں  گہرے بادل کی پیاس ہو جائے وہ تیری مخملی سی آہٹ  پہ دل   زرا  اور  پاس  ہو  جائے  ترک   کردوں  وحشتیں  اپنی تٌو اگر  محفل  شناس  ہو  جائے

ہم نا سمجھے تیری نظروں کا تقاضا کیا ہے کبھی جلوہ کبھی پردہ----- یہ تماشا کیا ہے

ہم نا سمجھے تیری نظروں کا تقاضا کیا ہے  کبھی جلوہ کبھی پردہ----- یہ تماشا کیا ہے مجھہ کو مدہوش سا کر رکھا ہے تیری آنکھوں نے  ورنہ ساقی تیرے----- مے خانے میں رکھا کیا ہے دیکھ لے لیلی تیرے مجنوں کا کلیجہ کیا ہے  خاک میں مل کے بھی کہتا ہے بگڑا کیا ہے یہ صراحی سا بدن لے کر میرے سامنے نا آ  میں شرابی ہوں---- شرابی کا بھروسہ کیا ہے اپنے ہونٹوں کو میرے ہونٹوں سے چھونے نا دے  ایک دو گھونٹ سے------- بوتل کا بگڑتا کیا ہے ،...!!!

میں زخم زخم بدن لے کے چل دیا محسن وہ جب بھی اپنی قبا پر کنول سجا کے ملا . . .محسن نقوی

نظر میں زخم تبسم چھپا چھپا کے ملا خفا تو تھا وہ مگر مجھ سے مسکرا کے ملا وہ ہمسفر کے میرے ظنز پے ہنسا تھا بہت ستم ظریف مجھے آئینہ دکھا کے ملا میرے مزاج پہ  حیران ہے زندگی کا شعور میں اپنی موت کو اکثر گلے لگا کے ملا میں اس سے مانگتا کیا خون بہا جوانی کا کے وہ بھی آج مجھے اپنا گھر لٹا کے ملا میں جس کو ڈھونڈ رہا تھا نظر کے رستے میں مجھے ملا بھی تو ظالم نظر جھکا کے ملا میں زخم زخم بدن لے کے چل دیا محسن  وہ جب بھی اپنی قبا پر کنول  سجا کے ملا . . . محسن نقوی

*سموگ کیا ہے**القرآن کیا کہتا ہے*

Image
*سموگ کیا ہے* *القرآن کیا کہتا ہے* سوشل میڈیا الیکٹرونک اور پرنٹ میڈیا پر اس کے بارے میں طرح طرح کی باتیں بتائی جارہی ہیں. کوئی کہہ رہا ہے یہ انڈیا والوں نے فصلوں کی باقیات کو آگ لگائی ہوئی ہے جس کے باعث ہے. کوئی اسے گلوبل وارمنگ کا شاخسانہ کہہ رہا ہے. اور کوئی اسے بڑھتی ہوئی انڈسٹریل آلودگی. لیکن کیا کبھی آپ نے سوچا کہہ جنگ عظیم دوم ویت نام میں چلنے والے نیپام بم (ایسا بم جو وار ہیڈ کے پانچ سو میٹر میں آگ لگا سکتا تھا) ایسی آلودگی اور سموگ کیوں نہ پھیلا سکا. *اندازہ کیجیے* پانی کا نقطہ کھولاؤ 100 درجہ حرارت ہے جبکہ نیپام بم 800 سے 1200 درجہ حرارت کی آگ برساتا اور آگ لگنے کی رفتار 70 میل فی گھنٹہ جس کی لپیٹ میں آنے والے انسان جانور اور املاک منٹوں میں راکھ اور دھوؤیں کا ڈھیر ہو جاتے. نیپام بم کا وہ دھواں جس میں کاربن مونو آکسائیڈ اور نفتھینک پلمیٹک تیزآب اور بہت سے آگ پکڑنے والے زہریلے مادے ہوتے تھے ایسا سموگ پیدا نہ کر سکے. *کیوں* آجکل میڈیا پر لوگ دنیاوی چیزوں سے اسے تشبیع دے کر ڈرا رہے ہیں مگر افسوس صد افسوس ہمیں *آلودگی* اور *انڈیا* سے  تو ڈرایا جا رہا ہے. مگر *اللہ...

سرائیکی نظم کَڈاھیں وَقت ڈیو.... ؟

سرائیکی نظم  کَڈاھیں وَقت ڈیو.... ؟  سَائیں وَقت ڈیو...... ؟  کِتھائیں وقت ڈیو....؟         ھُن شام ھِ  سَبھائیں وقت ڈیو...؟ تُہاڈیاں صِفتاں کروں...!  رُوح مُعَطرّ کروں...! پُرانڑیاں یَاداں سَاریاں...!  رَل کے تُوں مَیں اَساں...!  اِیویں ڈھالوں بیٹھے...!  وَل اُسَارُوں بیٹھے.....!  اَکھیں ٹَھارُوں بیٹھے.....! پَل مِل تَاں گِھنوں  لہذا کِھل تَاں گِھنوں سَاہ پَرایا جو ھِ ...!  سُدھ نئیں نِکھڑیا وَنجے...! رَاند مُکی وَیسی....!  سَانجھ مُکی ویسی.....! دَاریاں کَر تَاں گِھنوں....!  زَاریاں کَر تَاں گِھنوں....!  پیریں مَر تَاں گِھنوں....! سَائیں وَقت ڈیو .......؟ سَائیں وَقت  ڈیو........؟

محسنؔ کی موت اِتنا بڑا سانحہ نہ تھی ..... اِس سانحہ پہ بال ترے رائیگاں کھُلے

بول اے سکوتِ دل کہ درِ بے نشاں کھُلے مجھ  پرکبھی  تو  عقدہ  ہفت  آسماں  کھُلے یوں  دل  سے ہمکلا م ہوئ  یادِ  رفتگاں! جیسے اِک اجنبی سے کوئ  رازداں  کھُلے!   سہمی کھڑی ہیں خوفِ تلاتم سے کشتیاں موجِ  ہوَا  کو ضد کی  کوئ  بادباں  کھُلے وہ آنکھ نیم وا ہو تو دِل پھر سے جِی اُٹھیں وہ  لب  ہلیں تو قفلِ  سکوتِ جہاں  کھُلے وہ جبر ہے کہ سوچ بھی لگتی ہے اجنبی  ایسےمیں کس سے بات کریں،کیازباں کھُلے؟   جتنا  ہوا  سے  بند ِ قبا  کھُل  گیا  تِرا  ہم لوگ اِس قدربھی کِسی سےکہاں کھُلے؟   محسنؔ  کی  موت  اِتنا  بڑا  سانحہ  نہ تھی   اِس  سانحہ  پہ  بال  ترے  رائیگاں  کھُلے

اردو نظم!!!!!!تم کو سب کچھ یاد ہی ہو گا

تم کو سب کچھ یاد ہی ہو گا - یاد ہے اکثر تم کہتی تھیں جب میں اپنی سانسوں کی اور دھڑکن کی ترتیب لگاؤں کتنا سادہ کتنا پیارا نام تمہارا بن جاتا ہے میں گھنٹوں سنتی رہتی ہوں یاد ہے جب تم میرے سینے پر سر رکھ کے  میری سانس سنا کرتیں یا اپنا نام سنا کرتی تھیں یاد ہے اک دن ’’سانوں اک پل چین نہ آوے‘‘ میری فرمائش پر تم نے نصرت کا یہ گیت سنا تھا اور گھنٹوں محسوس کیا تھا (شاید مجھ کو) یاد ہے تم کو جب تم کالے رنگ کے  کپڑے پہنا کرتیں، تو یہ کہتیں دیکھو میں کچھ خاص نہیں ہوں جانے کیوں تیری آنکھوں کو میں اتنی سندر لگتی ہوں! یہ تو تم کو یاد ہی ہو گا جب تم مجھ سے یہ کہتیں تھیں آپ کے جیسا کوئی نہیں ہے آپ بہت ہی اچھے ہیں نا ایسے منہ مت پھیرا کیجئے! دیکھیں میں دل سے کہتی ہوں مجھ سے چاہے اپنے سر کی ایک نہیں، دو چار نہیں تو جتنی چاہے قسمیں لیجے میں یہ بالکل سچ کہتی ہوں اب دوری نہ سہہ پاؤں گی آپ سے دور نہ رہ پاؤں گی مجھ کو چھوڑ کے مت جائیے گا میری خاطر رُک جائیے گا مجھ کو چاہے جیسے رکھیئے آپ کے ساتھ ہی رہنا ہے بس ...