John Elia

سارے رشتے تباہ کر آیا 
دل برباد اپنے گھر آیا 

آخرش خون تھوکنے سے میاں 
بات میں تیری کیا اثر آیا 

تھا خبر میں زیاں دل و جاں کا 
ہر طرف سے میں بے خبر آیا 

اب یہاں ہوش میں کبھی اپنے 
نہیں آؤں گا میں اگر آیا 

میں رہا عمر بھر جدا خود سے 
یاد میں خود کو عمر بھر آیا 

وہ جو دل نام کا تھا ایک نفر 
آج میں اس سے بھی مکر آیا 

مدتوں بعد گھر گیا تھا میں 
جاتے ہی میں وہاں سے ڈر آیا 


By John Elia

Comments

Popular posts from this blog

ہم نا سمجھے تیری نظروں کا تقاضا کیا ہے کبھی جلوہ کبھی پردہ----- یہ تماشا کیا ہے

ھم بتوں کو جو پیار کرتے ھیں نقلِ پروردگار کرتے ھیں

زیادہ پاس مت آنا !