بلیک ہول سے باہر نکلا جا سکتا ہے۔

بلیک ہول سے باہر نکلا جا سکتا ہے۔ یقیناً آپ نے ابتدائی لائن پڑھ کر اس آرٹیکل کو پڑھنے کا سوچا ہوگا کیونکہ شاید آپ میں سے زیادہ تر وہ لوگ، جو فلکیات کے متعلق آگاہی رکھتے ہیں، اس بات سے واقف ہوں گے کہ بلیک ہول ایسے اجسام ہیں جو خلا اور وقت کی ساخت (fabric of space-time) کو اس حد تک خم دیتے ہیں کہ روشنی، جو کہ تین لاکھ کلومیٹر فی سیکنڈ کی رفتار سے سفر کرتی ہے، بھی اس شدید کرویچر کی وجہ سے قید ہو جاتی ہے۔ لیکن اس حقیقت کو مدنظر رکھتے ہوئے میرا یہ کہنا کہ بلیک ہول سے چیزیں باہر نکل سکتی ہیں، واقعی سوچنے کے قابل ہے۔ تھوڑا سا بلیک ہول کے بارے میں بات کی جائے تو یہ ستاروں کی موت سے وجود میں آتے ہیں۔ پہلی بار ہمیں ان سے سگنل تقریباً 1930 کے دوران وصول ہوئے، مگر ہم اپنی کمزور ٹیکنالوجی کے باعث انہیں سمجھنے میں ناکام رہے۔ پھر 1970 میں سائنسدانوں نے خلا میں کچھ ستاروں کی عجیب و غریب حرکات کا مشاہدہ کیا، جو کسی نامعلوم جسم کے گرد گردش کر رہے تھے۔ کچھ ستارے بہت تیزی سے اور کچھ نسبتاً آہستہ گردش کر رہے تھے۔ ان اثرات نے سائنسدانوں کو مجبور کر دیا کہ وہ یہ تسلیم کریں کہ یہاں کچھ ایسا ہے جو ان بڑے...